حرم نبوی{ص} کواس وقت یمنیوں سے نہیں وہابی فکروثقافت سے خطرہ ہے،سید حسن نصراللہ

20 اپریل 2015

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گزشتہ روزاپنے خطاب میں اس بات پرزوردیتے ہوئے کہاکہ حزب اللہ یمن پرسعودی امیریکی جارحیت کی پرزور مذمت کرتی ہے اوریمنی عوام کے ساتھ مکمل اظہاریکجتی کااعلان کرتی ہے۔المنارٹی وی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے گزشتہ روز خطے میں خاص طورسے یمن میں جاری صورت حال کے بارے میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ"ہمارایہ اخلاقی،دینی اورشرعی فریضہ ہے کہ ہم یمن کے حوالے سے اپناموقف بیان کریں،اس میں ہمیں کوئی رکاوٹ بھی نہیں ہے،لہٰذا ہم سعودی امریکی جانب سے یمن پرجاری جارحیت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں،اورمظلوم،صابریمنی عوام کے ساتھ مکمل طورسے اظہاریکجہتی کااعلان کرتے ہیں ،اورانشاءاللہ خداکے فضل سے وہ کامیاب وکامران ہوں گے۔

 

سید حسن نصراللہ نے کہا کہ"ہم سب کل خداکے سامنے خطے میں موجودمظلوم عوام پرجاری جارحیت کے بارے جواب دہ ہوں گے،لہٰذا اس حوالے سے ہماری عقل،دل،محبت،مودت سب کچھ مظلوم یمنی عوام کے ساتھ ہیں"۔

 

انہوں نے اس بات پراظہارافسوس کرتے ہوئے کہاکہ " مجھے افسوس ہے کہ یمن پرظلم کرنے والے یہ کہتے ہیں کہ عرب کی یہ جنگ دراصل یمنی عرب کی دفاع کی خاطرہے"، کیاعرب اقوام نے سعودیہ کویمن پرجارحیت کے لئے ابھاراہے؟کیا یمنی عوام عرب نہیں ہے؟ لہٰذا جواس وقت یمن پر جارحیت میں ملوث ہیں انہیں اپنے اسلام اورعرب ہونے کی تحقیق کرنی چاہیئے،اس لئے کہ انہوں نے اس جنگ کوفرقہ پرستی سنی اورشیعہ بنانے کی کوشش کی،لیکن حقیقت میں سعودیہ کی یمن پریہ جارحیت اپنے سیاسی اہداف حاصل کرناہے۔
حرم نبوی{ص} کواس وقت وہابی فکروثقافت سے خطرہ ہے:

 

سیدحسن نصراللہ نے اس جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ" ظالم وجارح اس وقت یہ بھی شورمچاتے پھررہے ہیں کہ چونکہ حرمین شریفین مکہ ومدینہ منورہ کوخطرہ ہے" مجھے یہ بتایاجائے کہ حرمین شریفین کوکس نے دھمکی دی ہے؟ یمنی عوام نے دی ہے یاپھریمنی فوج نے؟ مجھے اس بات پر 100فیصد یقین ہے کہ یمنی عوام رسول خدا{ص} اوراہل بیت علیھم السلام سے عشق ومحبت کرنے والے ہیں، لہٰذا اگرحرم نبوی{ص} کوخطرہ ہے تواس وقت وہابی افکاروثقافت اوران کی تاریخی کتابوں سے ہے۔
انہوں نے مزیدکہاکہ" حرمین شریفین کواگرخطرہ ہے تودہشت گردتنظیم داعش سے ہے کیونکہ ان کے خیال کے مطابق خانہ کعبہ پتھروں کے ایک مجموعے کے سواکچھ نہیں ہے،اوروہ توحیدکے بھی انکاری ہے"۔

 

اس موقع پرسید حسن نصراللہ نے ایک سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیایمنیوں کی دفاع ان کوقتل کرنا ہے ؟ شاید لبنانیوں کوجولائی کی جنگ یادہوگی اوران کوان دونوں جنگوں سعودیہ کی یمن اوراسرائیل کی لبنان پرکے درمیان شباہت کابھی اندازہ ہوگا،ہمارے ساتھ سازش ہوگئی لیکن ہم خداکے فضل سے کامیاب ہوگئے،لہٰذا مجھے اس بات پرمکمل یقین کامل ہے کہ سعودی اس جنگ میں بری طرح ناکام ہوں گے،اوریہ بات کتنی مضحکہ خیزہے کہ عبدربہ منصورہادی کانائب یعنی خالد البحاح سعودی فوج کی یمن پرزمینی جنگ نہ کرنے پرتعریف کرتاپھرتاہے۔
سعودی عرب یمن پراپنی جارحیت میں ناکام ہوچکاہے:

 

سید حسن نصراللہ نے اس بات پرزوردیتے ہوئے کہا کہ" یمن پرجارحیت کے مقابلے میں میں یمنیوں کی خاموشی،صبروثبات اوراس طویل جنگ کے خلاف مظاہرے سعودیہ کی ناکامی کے لئےکافی ہے، اور وہ اس میں بھی بری ناکام ہوچکے ہیں کہ اس جنگ میں پھر اندرونی زیدی،شافعی،سنی شیعی اختلافات کارنگ دیں،اوراب سعودی اپنے فضائی حملوں میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں،سوان کے پاس سوائے زمینی مداخلت کے اورکوئی چارہ نہیں ہے،توہم دیکھیں گے کہ یہ کس طرح ناکام ہوں گے،اوران کے فضائی حملے جنگ کوفیصلہ کن نہیں بناسکتے جبکہ زمینی حملے صبروتحمل کے متقاضی ہے جس میں وہ ناکام ہوں گے۔

 

انہوں نے کہاکہ" ابھی تک یمنیوں کی جانب سے سوئے صبروتحمل کے کسی بھی قسم کی ردعمل سامنے نہیں آیاہے،اورسعودی عرب خود ابھی تک اپنے آپ کواس جنگ باہرنکالنے تیارنہیں ہے،اگر بہت سارے ممالک چاہتے ہیں کہ اس جنگ سے اپنے آپ کوالگ کریں،اس لئے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اس جارحیت سے کوئی فائدہ حاصل ہونے والا نہیں ہے،اورسکیورٹی کونسل کاجہاں تک تعلق ہے، اس نے تودودن پہلے جوکہناتھا کہہ دیا،اوراس کے فیصلوں کی کوئی اتنی اہمیت بھی نہیں ہے۔

 

انہوں نے کہاکہ" اس جنگ میں یمن پرجارحیت کرنے والے تمام شکست سے دوچارہوں گے،اوراس موقع پرہم پاکستانی کے پارلیمنٹ کے شکرگزارہیں کہ اس نے یمنی عوام کے خلاف جنگ میں اپنی فوج بھیجنے سے منع کیا،اوراس حوالے سے پاکستان اورمصردونوں نے کسی عرب واسلامی ملک کے تباہی میں اپنے آپ کوبچایا،لہٰذا اب اسی تمام عرب ممالک سے ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ مظلوم یمنیوں پرجاری جارحیت کوروکنے میں اپناکردار اداکریں،اوریمنی عوام کواس بحران سے بچائیں۔

 

سید حسن نصراللہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ لبنان میں بھی بعض کایہ یہ خیال ہے کہ سعودی عرب کی جارحیت پراعتراض کرنا اس کی اہانت میں شمارہوتاہے،ان سے ہم یہ کہہ دیتے ہیں کہ ماضی میں لبنان میں داخلی جنگ کے دوران بھی اوراب بھی سعودی عرب کاہم کردار رہاہے،اس نے شام میں مداخلت کی ہے،بحرین کے اندرمداخلت کی ہے،اورہم نے اپنی طرف سے ہمیشہ مذاکرات کی دعوت دی ہے لیکن سعودی عرب نے کبھی اپنی مداخلت ترک نہیں کی ہے،اسی لئے وہ لبنان،شام اورعراق میں بری طرح ناکام ہوا،لہٰذا اب تمام عالم اسلام وعرب کوچاہئے کہ وہ سعودی عرب کوسمجھادیں۔

 

انہوں نے کہا" کس نے دنیاکے گوش وکنارمیں مسلمان جوانوں کوتکفیری سوچ کی تعلیم کے لئے مدارس قائم کیا؟ توسعودی عرب ہی ہے جس نے یہ سب کچھ کیا،اسی لئے میں کہتاہوں کہ تمام عالم اسلام وعرب سعودی عرب کواس طرح کام کرنے سے روک دیں،ہم اس وقت شام کے شکرگزارہیں کہ اس نے تکفیری دہشت گردوں کے سامنے اپنے آپ کونہیں جھکایا اورانہیں شکست دے دیا،اوراگر فرض کریں شامی عوام اورفوج دہشت گردوں کے سامنے جھک جاتے تواس وقت لبنان کی کیاصورت حال ہوتی؟"

 

انہوں نے کہا کہ" ہم اس وقت یمن پرجارحیت اوردہشت گردی کے خلاف اپنی آوازبلندکرتے ہیں اور اس کے لئے دنیاکی کوئی طاقت ہمیں ہرگزنہیں روک سکتی ہے،اس لئے دنیاجوکچھ کہناچاہے کہہ دے کیونکہ اس وقت یہ راہ خدامیں خداکی آواز ہے،اورہم دنیاکے تمام مظلوں کے اپنی آواز بلند کرتے رہیں گے،آپ دیکھیں اس وقت سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے فلسطینی ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں فائدہ اٹھانے والاغاصب اسرائیل ہے،ادھرحرمین شریفین کے نام پرلوگوں گمراہ کیے جارہے ہیں، توانشاءاللہ یمنی تمام صبروتحمل کے ساتھ سعودی جارحیت کامقابلہ کرتے ہیں گے اوربالآخرصابرین ہی کامیاب ہوں گے۔
ہم لبنان میں یمن کے واقعات کودہرانانہیں چاہتے ہیں:

 

سید حسن نصراللہ لبنان کے اندورنی صورت حال کے حوالے سے کہا کہ" لبنان میں بعض کی یہ خواہش ہے کہ یمن پرسعودی امریکی جارحیت کامیاب ہو،نہیں معلوم ان کے کیاارادے ہیں؟،ہم لبنان میں برابری کے زندگی گزارتے ہیں،اوریہ ضروری نہیں ہے کہ اگرہم کسی پرتنقیدکرتے ہیں تواسے وہ سب وشتم شمارکربیٹھیں،اورہم یہ وضاحت کے ساتھ کہناچاہتے ہیں کہ یمن کے واقعات کوہم لبنان میں ہرگزدہرانانہیں چاہتے ہیں،ٹھیک ہے ہم سب اپنے ملک میں ایک دوسرے کا احترام کرتے ہیں، اوراپنے ملک کے لئے مل کرکا کرتے ہیں"۔

 

ہمیں 1996ءکے اپنے بہادروں کوسلام پیش کرناچاہئیے کیونکہ انہوں نے اس وقت اسی ماہ اپریل میں غاصب اسرائیل کے ساتھ مقابلہ کرتے ہوئے شہادت پیش کی تھی،ہمیں آج قاناکے شہداء کوبھی یادکرنا چاہئیے،ہمیں2000ء کے ان تمام شہداء کے قربانیوں کابھی یادرکھنے کی ضرورت ہے جنہوں ہمارے لئے ایک تاریخی کامیابی سے نواز اورشکست ہم سے دورکیا۔



اپنی رائے دیں



مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree